حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام عزا میں مجالس و ماتم اور شب بیداریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر کے مختلف امام باڑوں، روضوں، عزا خانوں میں عزادار مجلس وماتم اور شب بیداریاں کر کے شہدائے کربلا اور اسیران کربلا کا غم منا رہے ہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک سالانہ مجلسِ عزا کو ٹھاکر گنج لکھنو واقع عزاخانہ سید عزادار حسین نقوی (راجا میاں) میں مولانا سید جاوید حیدر زیدی زیدپوری نے خطاب کیا۔ مولانا سے قبل مسجد مسری کی بغیہ کے پیش امام نے حدیث کساء کی تلاوت سے مجلس کا آغاز کیا بعدہٗ جناب نورین صاحب اور انکے ہمنوا نے سوز خوانی کی ان کے بعد جناب بھیّو صاحب نے پیش خوانی کی۔
آیات مودّت کے ذیل میں مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ ﷲ نے اجرِ رسالت دنیاوی مال و دولت، تخت و تاج، بادشاہت اور حکومت کو قرار نہیں دیا بلکہ مودّتِ اہل بیت کو قرار دیا، تو اب ہر نماز پڑھنے والے، روزہ رکھنے والے، حج کرنے والے پر لازمی ہے کہ وہ پہلے یہ دیکھے کہ اسنے اجر ِ رسالت ادا کیا ہے یا نہیں یعنی اس کو دیکھنا چاہیے کہ اسکے دل میں اہل بیت کی مودّت ہے کہ نہیں۔
مولانا جاوید حیدر زیدی نے مزید کہا:ا ﷲ کے رسول نے مکان کے اندر چادر کا ایک اور مکان بنایا اور ان میں کچھ افراد کو جمع کیا اور فرمایا کہ یہ ہیں ہمارے قرابتدار ، آخر بیان میں مولانا جاوید حیدر زیدی زیدپوری نے کہا کہ اگر مودّت کو اپنی معراج پر دیکھنا ہے کو کربلا کے میدان میں دیکھیں کہ کیسے مایں اپنے بچوں کو کو قربانی کے لیے طیار کر رہیں تھی شبِ عاشور ہر بچے کو اسکی ماں یہی کہتی ملی کہ آے بچوں کل قربانی کا دن ہے، مولانا نے کہا کہ ایک ماں تو ایسی تھی جس نے کربلا سے کوفہ، کوفہ سے شام، شام سے مدینہ کبھی آپنے بچوں پر گریہ نہیں کیا۔ لیکن ماں تھی کب تک نہ روتی جب اپنے گھر میں داخل ہوی تو چھوٹے چھوٹے مصلے کو دکھ کر اپنے آپ کو روک نہیں پائ اور کہا اے بچوں آو آج یہ ماں تمہارا ماتم کرے گی۔